نئی دہلی،13؍جنوری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے دولت مشترکہ کھیل گاؤں میں بنے دہلی ٹریفک محکمہ کے ملینیم بس ڈپو کو خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔کورٹ نے اس کے لیے دہلی حکومت کو 4؍فروری تک کا وقت دیا ہے،یہ بس ڈپو جمنا ندی کے علاقے میں بنا ہوا ہے۔ڈپو کو خالی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کورٹ نے صاف کر دیا ہے کہ ملینیم بس ڈپو سیلاب والے علاقے آتا ہے یا پھر جمنا ندی کے سائڈ میں ، یہ نیشنل گرین اتھارٹی (این جی ٹی ) طے کرے۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ اگرملینیم بس ڈپو سیلاب والے علاقے میں آتا ہے تو اس کی موجودگی کو مناسب ٹھہرائے جانے کے لیے ریاستی حکومت ماسٹرپلان میں ترمیم کر سکتی ہے۔دہلی ٹرانسپورٹ محکمہ نے عدالت کو بتایا کہ بس ڈپو کے کچھ حصے کو خالی کر دیا گیا ہے لیکن اب بھی وہاں کلسٹر بسیں کھڑی ہوتی ہیں، اس پر عدالت نے کہاکہ آپ کو وہاں سے کلسٹر بسیں بھی ہٹانی ہوں گی۔اس سے پہلے،سپریم کورٹ نے ڈپو کو ہٹانے کے لیے لے کر دہلی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ نے آن ریکارڈکہاتھاکہ مذکورہ جگہ کو خالی کرایا جائے گا۔گزشتہ سال 5 ؍فروری کو دارالحکومت میں دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران100کروڑ کی لاگت سے بنے ملینیم ڈپو کو ہٹائے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے دہلی حکومت سے کہا تھا کہ یا تو ماسٹر پلان میں تبدیلی کریں ،نہیں تو ایک سال کے اندر ڈپو کو وہاں سے ہٹائیں ۔عدالت نے صاف کہا تھا کہ اس کے لیے کوئی اضافی وقت نہیں دیا جائے گا۔معاملہ کی سماعت کے دوران عدالت نے دہلی حکومت کے تئیں ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 15؍جنوری 2014کو دہلی سکریٹریٹ میں ہوئی ایک میٹنگ کے دستاویزات بتا رہے ہیں کہ ڈپو خالی کرنے پر اتفاق ہوا تھا اور اب حکومت اس کے برعکس کہہ رہی ہے۔سپریم کورٹ نے کہاتھاکہ ماسٹرپلان کے مطابق، یہ علاقہ سیلاب والا علاقہ ہے، اس میں ڈپو نہیں بنا سکتے۔جب ڈی ٹی سی اس معاملے میں سپریم کورٹ آئی ہے ،تو دہلی حکومت نے عرضی کیوں دی ہے؟ ۔کورٹ نے کہا تھا کہ دہلی میں ایک جگہ ہی بس ڈپوکے لیے500ایکڑزمین نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی سپریم کورٹ گھوم گھوم کر تحقیقات کر سکتا کہ کہاں معاملہ چل رہا ہے۔قابلِ ذکرہے کہ 2010میں ہوئے دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران بسوں کو کھڑا کرنے کے لیے اس ڈپو کے عارضی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی۔